سعودی عرب!!! 4500 سال پرانے راستوں کی کہانی بیان کرنے والی قبریں، حیران کن حقائق کا انکشاف

ریاض: (ویب ڈیسک) سعودی عرب میں العُلا ضلع کے روئل کمیشن نے یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا کی شراکت سے جاری منصوبے میں حیران کن کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ لوگ جنازوں کے لیے انتہائی طویل گزر گاہیں بنایا کرتے تھے۔ یہ تمام لوگ سعودی ماہرین کے تعاون سے العُلا اور خیبر کے اضلاع میں آثار قدیمہ کے تحفظ کے منصوبے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

اس دوران جاری تحقیق میں ایسے حیران کن حقائق کا انکشاف ہوا ہے جو قدیم زمانے میں جزیرہ نما عرب کے شمال مغربی حصے میں رہنے والے لوگوں کی کہانی بیان کر رہے ہیں۔ یہ لوگ جنازوں کے لیے انتہائی طویل گزر گاہیں بنایا کرتے تھے۔تحقیق میں تصدیق کی گئی ہے کہ 4500 سال قبل سماجی تعلقات کا ایک ترقی یافتہ نیٹ ورک موجود تھا۔ یہ نیٹ ورک جزیرہ نما عرب کے وسیع رقبوں تک پھیلا ہوا تھا۔ ویسٹرن آسٹریلیا یونیورسٹی کی ٹیم کے ساتھ دنیا بھر کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے محققین پر مشتمل 13 دیگر ٹیمیں بھی ہیں۔ یہ تمام لوگ سعودی ماہرین کے تعاون سے العُلا اور خیبر کے اضلاع میں آثار قدیمہ کے تحفظ کے منصوبے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ڈاکٹر میتھیو ڈیلٹن کی سربراہی ہی میں آسٹریلین ٹیم نے اپنی تازہ ترین تحقیق میں سیٹلائٹ تصاویر، فضائی عکس بندی اور زمینی سروے کے تجزیے کی ٹکنالوجی کو استعمال کیا۔ اس کا مقصد جنازوں کی گزر گاہوں کا تعین کرنا تھا جس کا مجموعی رقبہ جزیرہ نما عرب کے شمال مغرب میں 1.6 لاکھ مربع کلوم یٹر سے کم نہیں ہے۔ اسی طرح مذکورہ ٹیم نے العلا اور خیبر میں اپنے ابتدائی تحقیقی مطالعے میں ہار کی شکل میں 17800 پتھروں کی قبریں بھی ریکارڈ کی ہیں۔ ان میں سے 11000 کے قریب جنازوں کی گزر گاہوں کا حصہ ہیں۔ منصوبے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ہیو تھامس نے واضح کیا کہ حالیہ تحقیق اس علاقے میں آثار قدیمہ کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔ اس کے ذریعے ہمیں پتھروں کے زمانے اور برونزی دور میں یہاں بسنے والے لوگوں کی زندگی کو سمجھنے میں بھرپور مدد ملے گی۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جنازوں کی گزر گاہیں تقریبا 4500 سال قبل بنائی گئیں۔ یہ خاص طور پر خیبر کے گرد واقع ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.