کیا پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کو خیر باد کہنے والی ہے ؟ پی ٹی آئی حکومت اور پی پی پی کے درمیان کیا چل رہا ہے ؟ تہلکہ خیز خبر

لاہور (ویب ڈیسک) 2014 میں جنرل راحیل شریف نے ملک میں جاری تحریکِ انصاف کے دھرنے ختم کرنے کے لیے بات چیت کرنے اور دونوں فریقین کے درمیان صلح کروانے کی کوشش کی تھی لیکن وہ کامیاب نہیں ہو سکی۔اب سیاسی جماعتوں اور حکومت کے درمیان بات چیت کا بھی عندیہ دیا جا رہا ہے

نامور مضمون نگار بریگیڈئیر (ر) ارشد ملک اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ جس کی تصدیق خود وزیرِ اعظم عمران خان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کی۔انھوں نے کہا کہ بدعنوانی کے مقدمات سے ہٹ کر وہ دیگر معاملات پر سیاسی جماعتوں سے بات کر سکتے ہیں۔اب دیکھا یہ جا رہا ہے کہ پیپلز پارٹی پی ڈی ایم اتحاد سے دور دور جا رہی ہے۔ لورا لائی کے جلسے میں بلاول شریک نہیں ہو ئے اب کہا جا رہا ہے کہ 19 جنوری کو الیکشن کمیشن کے سامنے پی ڈی ایم کے احتجاج میں بھی بلاول شریک نہیں ہونگے، کہا جا رہا ہے کہ حکومت اور پیپلز پارٹی میں کچھ مفاہمت ہوتی جا رہی ہے’اگر حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان کوئی معاملات طے پا جاتے ہیں، تو پھر شاید پیپلز پارٹی استعفی نہ دے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کون پہلے پلک جھپکتا ہے۔سیاسی ماہرین کے مطابق پاکستان کی سیاسی تاریخ میں مختلف حکومتوں کے خلاف احتجاجی لانگ مارچ کو حزب اختلاف کی جماعتوں نے زیادہ تر دھمکی کے طور پر استعمال کیا۔ پاکستانی سیاست میں لانگ مارچ اور دھرنے اہمیت تو رکھتے ہیں، لیکن اکثر حکومتیں ان سے زیادہ پریشان نہیں ہوتیں۔ کوئی بھی اتحاد خواہ اس میں کتنے ہی بڑے اور معتبر نام ہوں اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتا، جب تک اسے عام آدمی کی حمایت حاصل نہیں ہو جاتی۔ عام آدمی کے مسائل کو سمجھنے کے لیے آپ کو اس تک پہنچنا ہو گا، ہماری سیاسی جماعتوں کا عوام کے ساتھ اس نوعیت کا رابطہ بالکل بھی نہیں ہے جس نوعیت کا ایک سیاستدان رکھتا ہے۔ آپ کے بڑے جلسوں اور دھرنوں سے عام آدمی کو کوئیسروکار نہیں ، سیاسی جماعتیں ابھی تک عوام کو سڑکوں پر نہیں لا سکیں، ایک تو وجہ سردی ہو سکتی ہے، دوسری وجہ اپوزیشن کے جلسوں میں حکومت کی نا اہلی کی باتیں تو کرتی ہے لیکن ان جماعتوں پر جو الزامات ہیں اس حوالے سے عوام کو مطمئن نہیں کر پا رہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.