شفقت محمود اور مراد راس پاکستان کی تاریخ کے بدترین وزرائے تعلیم ۔۔۔۔ دلائل سے بھر پور رپورٹ پڑھیے اور اپنی رائے بھی دیجیے

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار نجم ولی خان اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہنے والے کہتے ہیں کہ شفقت محمود تو محض عنوان ہیں اصل تباہی مراد راس مچانے جا رہے ہیں جو ٹوئیٹر پر وزیر تعلیم مقرر ہیں۔ اس دورمیں پروفیسروں، لیکچرروں اور ٹیچروں کی تنخواہوں میں اضافے کے بجائے کمی ہوئی،

اس دور میں بیرون ملک ریسرچ کے ساتھ ساتھ اندرون ملک زیور تعلیم جیسے اعزازئیے بھی بند کر دئیے گئے ہیں جو سابق دور میں وافر دستیاب تھے۔ایچ ای سی کے بجٹ کے ساتھ ساتھ پی ای ای ایف یعنی پیف کے نام سے انڈوومنٹ فنڈ بھی محدود بلکہ محدودتر ہو گیا۔ زیور تعلیم وہ فنڈ ہے جس کے تحت مختلف اضلاع میں بچیوں کو حاضری اورکارکردگی پر ایک ہزارروپے مہینہ جیب خرچ دیاجاتا تھا ۔ اسی دورمیں پیف کے ادارے اور سکولوں کو تباہ کرنے کی ہر ممکن کوشش ہوئی اور اب مراد راس یہاں انصاف آفٹر نون سکول ہی نہیں بلکہ انصاف اکیڈیمیاں بھی سرکاری فنڈز کے ساتھ کھولنا چاہتے ہیں اور میرے خیال میں کسی بھی سیاسی جماعت کے نام اور ایجنڈے کے ساتھ سکول کھولنا سب سے بڑی ملک دشمنی ہے جہاں آپ ایک پارٹی کے ذہنی غلام پیدا کریں گے۔اب خدا، خدا کر کے سکول کھلیں گے تو مراد راس پنجاب کے اساتذہ سے خوشحالی فنڈز کے سروے کروائیں گے۔یہ اساتذہ سے غیر نصابی کام لینے کا وہ منحوس یوٹرن ہے جس کی وجہ سکول کھلنے کے بعد بھی امکان ہے کہ اساتذہ پڑھانے کے لئے دستیاب نہیں ہوں گے۔ یہ اساتذہ کبھی پولیو کی ڈیوٹی دیتے ہیں اور کبھی باردانہ تقسیم کرتے ہیں اور اس وقت بھی وہ اینٹوں کے ان بھٹو ں کا سروے کر رہے ہیں جنہیں حکومت زگ زیگ ٹیکنالوجی پرلانے کے لئے قرضے دینا چاہتی ہے اور اسی لئے سکول کھلنے کی تاریخ بڑھائی گئی ہے۔ دوسری طرف اساتذہ تنخواہیں نہ بڑھنے پر اگلے ماہ لانگ مارچ اور اسلام آبادمیں احتجاج کا پروگرام بنائے بیٹھے ہیں یعنی جب سکول کھلیں گے تو اور بھی بہت کچھ کھل جائے گا،اگر کچھ نہیں کھلے گا تووہ کتابیں ہوں گی جن کی فراہمی ابھی مشکوک ہے۔ حکومت ایک کتاب ایک نصاب کاڈراما رچانے جا رہی ہے اور تشویش ہے کہ اس سے نہ صرف طالب علموں میںتحقیق کا خاتمہ ہو گا، رٹا سسٹم کا فروغ ہو گا بلکہ یہ نصاب شائد گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد ہی دستیاب ہو سکے گا یعنی مزید موجیں ہی موجیں۔جناب شفقت محمود اور جناب مراد راس نے اڑھائی برس میں جوتباہی مچائی ہے، اللہ پاک انہیں صحت اور زندگی دیں، وہ جب رخصت ہوں گے تو اس تباہی کو مکمل کرچکے ہوں گے۔ان کے پانچ برسوں کی تخریب کی تعمیر اگلے بیس برسوں میں بھی کر لی گئی تو یہ ایک بڑی کامیابی ہو گی۔مجھے یہ کہنے میں عار نہیں کہ یہ دونوں پاکستان کی تاریخ کے بدترین وزرائے تعلیم کے طور پر یاد رکھے جائیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.