اسلام آباد: کشمالہ طارق کے پروٹوکول کی گاڑی کی ٹکر سے 4 افراد جان بحق ہونے کا معاملہ ، اصل حقائق سامنے آگئے

اسلام آباد(ویب ڈیسک)کشمالہ طارق کے پروٹوکول کی طرف سے چار افراد کی اموات کی تمام تفصیلات سامنے آگئیں ٗ کشمالہ طارق بھی اس مبینہ طور پر اس وقت اپنی سرکاری گاڑی میں موجود تھی ۔ وہ کچھ دیر کیلئے گاڑی سے باہر آئیں اور پھر واپس گاڑی میں بیٹھ گئیں ٗ جبکہ ان کے شوہر وقاص

بیٹا اذلان و دیگر اسی سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر فرار ہوگئے اور ڈرائیور فیاض الدین نے خود کو گرفتاری کیلئے پیش کر دیا۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات اسلام آباد میں پروٹوکول کلچر کی ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں پر کشمالہ طارق کے پروٹوکول کی گاڑی جو مبینہ طور پر ان کا بیٹا اذلان خان چلا رہا تھا اس نے سگنل توڑتے ہوئے انتہائی تیز رفتار سے ایک مہران گاڑی کو ہٹ کیا جس کے نتیجہ میں وہ گاڑی پچک گئی اور اس میں موجود تین افراد موقع پر ہی جان بحق ہو گئے جبکہ ایک شخص اس میں پھنس کر گیا جسے بہت مشکل سے نکال کر ہسپتال پہنچایا گیا۔ حادثے میں کار سوار انیس ٗ شکیل ٗ فیصلہ جان کی بازی ہار گئے جبکہ گاڑی کے دوسری طرف موجود موٹر سائیکل سوار ایک شخص بھی جاں بحق ہو گیا اور 7 افراد اس گاڑی کی ٹکر سے جان بحق یا زخمی ہوئے۔اس موقع پر گاڑی سے فرار ہونے کی کوشش کی لیکن تھوڑا آگے جاکر گاڑی کے ایئر بیگ کھل گئی اور کمپیوٹرائزڈ گاڑی لاک ہو گئی اسی وجہ سے گاڑی سے کشمالہ طارق کے بیٹے اذلان شاہ کو اترنا پڑا جہاں پر جب شہریوں نے اس سے پوچھا تو وہ بولا کہ مجھے کیا پتہ یہ کس کی گاڑی ہے ؟ عینی شاہدین کے مطابق کشمالہ طارق مبینہ طور پر اس موقعہ اپنی سرکاری گاڑی میں موجو د تھیں وہ کچھ دیر کیلئے گاڑی سے باہر آئیں مگر پھر گاڑی کے اندر ہی بیٹھی رہیں۔ پھر انہوں نے اپنے شوہر وقاص خان اور بیٹے اذلان خان کو گاڑی میں سوار کیا اور دیگر کے ساتھ وہاں سے سرکاری گاڑی فرار ہو گئی۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سارے واقعہ کی حقیقت اسی وقت کھل سکے گی جب سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئیگی کہ آیا گاڑی کون چلا رہا تھا اور سرکاری گاڑی میں کشمالہ طارق ہی موجود تھیں یا کوئی اور ؟ فی الحال پولیس نے گاڑی میں موجود فیاض الدین نامی ڈرائیور کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ اس موقع پر وقاص خان کو بھی پولیس کی طرف سے گرفتار کئے جانے کی اطلاعات تھیں لیکن وہ سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر موقع پر فرار ہوگئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.