نواز شریف کے دماغ میں ان دنوں کیا چل رہا ہے ؟ عمران حکومت سے بیک ڈور رابطوں کی کہانی کیا ہے ؟ حکومت پھر سے کس خوف میں مبتلا ہے ؟ جاوید چوہدری نے حقائق بتا دیے

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار جاوید چوہدری اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان کی ایک طاقتور شخصیت نے دوسری طرف ہفتے کو روز لندن میں میاں نواز شریف سے رابطہ کیا‘ یہ ان کی صحت معلوم کرنا چاہتے تھے‘ میاں صاحب کو کہا گیا آپ کی پارٹی بھی چل رہی ہے‘ملک میں سیاست بھی ہو رہی ہے‘

مستقبل میں بے شمار نئے مواقع آئیں گے اور آپ ان مواقع کا فائدہ بھی اٹھائیں گے‘ میراآپ کو مشورہ ہے آپ صرف اور صرف اپنی صحت پر توجہ دیں‘ جان ہے تو جہان ہے‘ جان نہیں تو کچھ بھی نہیں‘ میاں نواز شریف نے ان کا شکریہ ادا کر دیا لیکن بات آگے نہیں بڑھائی‘ میں نے میاں صاحب کے قریبی لوگوں سے اس رابطے کی تصدیق کی‘ ان لوگوں کا کہنا تھا میاں نواز شریف بات آگے نہیں بڑھانا چاہتے۔ان کا خیال ہے سیاسی مخالفت کو صرف سیاسی مخالفت تک رہنا چاہیے تھا‘ اس میں بہو‘ بیٹیوں اور ماؤں بہنوں کو شامل نہیں کرنا چاہیے لہٰذا یہ کسی قسم کا ڈائیلاگ نہیں چاہتے‘ یہ صرف ’’دباؤ بڑھاتے جاؤ اور نتیجہ دیکھتے جاؤ‘‘ کی پالیسی پر کاربند رہنا چاہتے ہیں‘ یہ سمجھتے ہیں ان کا جتنا نقصان ہونا تھا وہ ہو گیا‘ حکومت اب ان کا اس سے آگے مزید کچھ نہیں بگاڑ سکتی لہٰذا یہ سائیڈ پر بیٹھ کر حکومت کا تماشا دیکھنا چاہتے ہیں۔یہ چاہتے ہیں یہ کھیل خود بخود اپنے انجام تک پہنچے‘ میرا ذاتی خیال ہے یہ وہ بیک ڈور رابطہ تھا جس کے بارے میں فواد چوہدری نے منگل 16 فروری کو ٹویٹ کی اور حکومت جس کی بنیاد پر دعویٰ کر رہی ہے ’’مریم نواز بھی باہر جانا چاہتی ہیں‘‘ یہ بات ٹھیک ہے یا غلط میں سردست کچھ نہیں کہہ سکتا تاہم یہ حقیقت ہے حکومت سینیٹ کے الیکشن سے پہلے اور میاں نواز شریف کا پاسپورٹ ختم ہونے کے بعد اس رابطے کی وجہ سے پریشان ہے‘ یہ سمجھتی ہے یہ الیکشن اگر نیوٹرل ہو گئے یا میاں نواز شریف کو نیاپاسپورٹ جاری ہو گیا تو پھر حکومت نہیں بچ سکے گی اور حکومت کا یہ خوف غلط نہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.