چیف جسٹس آف پاکستان کا اہم بیان سامنے آگیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے جمعرات کو سینیٹ کے انتخابات اوپن بیلٹنگ کے ذریعے کروانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ ’افسوس ہے پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن اپنے ہی معاہدے (چارٹرڈ آف ڈیموکریسی) سے پھر گئے ہیں‘۔

جسٹس گلزار نے کہا کہ دونوں جماعتوں نے میثاقِ جمہوریت میں خفیہ طریقہ کار کو ختم کرنے کا معاہدہ کیا تھا اور میثاق جمہوریت کی دستاویز اب بھی موجود ہے لیکن اس پر دستخط کرنے والی پارٹیاں اب اس پر عمل نہیں کر رہی ہیں۔جمعرات کو سندھ کے ایڈووکیٹ جنرل سلطان طالب الدین کو جب صدارتی ریفرنس پر دلائل دینے کے لیے روسٹرم پر بلایا گیا تو اُنھوں نے اپنے دلائل کا اغاز ہی اس فقرے سے کیا کہ اس صدارتی ریفرنس میں اٹھایا گیا سوال ہی غیر مناسب ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ مکمل سیاسی معاملہ ہے، عدالت اس سے پہلو تہی کرے۔سلطان طالب الدین کی ججز کو اس تجویز پر کہ عدالت خود کو سیاست سے بالاتر رکھے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آئین میں خود سیاسی قوانین موجود ہیں اور آئین بذات خود بھی ایک سیاسی دستاویز ہے۔ ’آئین کی تشریح کرتے وقت عدالت سیاسی کام ہی کر رہی ہوتی ہے۔‘صوبہ سندھ کے ایڈووکیٹ جنرل نے سپریم کورٹ کے ججز سے سوال پوچھا کہ کیا اوپن بیلٹنگ سے ہارس ٹریڈنگ ختم ہو جائے گی؟ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’اوپن بیلٹنگ سے ہارس ٹریڈنگ ختم ہوگی یا نہیں اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔‘

Leave a Reply

Your email address will not be published.