پاکستان نے اپنے گلابی نمک کے حقوق کیوں محفوظ کروائے ؟

لاہور (ویب ڈیسک) نامور صحافی تنویر ملک بی بی سی کے لیے اپنی ایک رپورٹ میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان میں پیدا ہونے والا پنک سالٹ یعنی گلابی نمک ایک ایسی پراڈکٹ ہے کہ جسے جیوگرافیکل انڈیکیشنز (جی آئی) قانون کے تحت تحفظ دینے کے لیے پاکستان کی وزارت تجارت نے ایک اعلان کیا ہے۔

اس اعلان کے مطابق پاکستان گلابی نمک کو جی آئی قوانین کے تحت رجسٹر کرے گا کہ یہ خالص پاکستان میں پیدا ہونے والی پراڈکٹ ہے اور اسے دنیا میں برآمد اور فروخت کرنے کا حق صرف پاکستان کو حاصل ہے۔واضح رہے کہ پاکستان میں جی آئی قوانین حال ہی میں بنے ہیں اور ان کے تحت پاکستان نے یورپی یونین میں انڈیا کی درخواست کے مقابلے میں درخواست جمع کرائی ہے کہ جس میں پڑوسی ملک نے باسمتی چاول کو انڈین پراڈکٹ قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔صوبہ پنجاب کے ضلع خوشاب کے علاقے قائد آباد میں واقع فیکٹری میں پنک سالٹ یعنی گلابی نمک تیار کیا جاتا ہے۔فیکٹری کے مالک سید احمد شاہ کے مطابق ان کی فیکٹری میں کھانے میں استعمال ہونے والے گلابی نمک کے ساتھ اس سے تیار ہونے والی مصنوعات جن میں لیمپ اور ٹائلیں وغیرہ شامل ہیں وہ بھی تیار کی جاتی ہیں۔سید احمد شاہ نے بتایا کہ وہ نمک کی تیاری کے کاروبار سے سنہ 1992 سے وابستہ ہیں تاہم گلابی نمک کی تیاری اور اس سے بننے والی مصنوعت کا کاروبار انھوں نے تین سال پہلے شروع کیا۔احمد شاہ نے بتایا کہ ان کا گلابی نمک کا کاروبار منافع بخش رہا ہے اور ان کی فیکٹری میں تیار ہونے والی مصنوعات اندرونی ملک کے ساتھ برآمد بھی ہو رہی ہیں۔سید احمد شاہ کی فیکٹری واحد فکیٹری نہیں جہاں گلابی نمک اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات تیار کی جاتی ہیں بلکہ قائد آباد میں واقع بہت سی دوسری فیکٹریاں بھی اس کاروبار سے وابستہ ہیں۔گلابی نمک پاکستان میں جہلم سے کوہاٹ کے درمیان پہاڑی سلسلے میں، جو تین سو کلومٹیر سے زائد فاصلے پر محیط ہے،

پایا جاتا ہے۔سید احمد شاہ نے بتایا کہ گلابی نمک کے ذخائر کھیوڑہ (ضلع جہلم)، وڑچھا (ضلع خوشاب) اور کالاباغ (ضلع میانوالی) میں کثیر تعداد میں پائے جاتے ہیں۔حب سالٹ کے چیف ایگزیکٹیو افسر اور نمک کے برآمد کنندہ اسماعیل ستار نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ گلابی نمک جہلم سے کوہاٹ کے درمیانی علاقے میں پایا جاتا ہے۔انھوں نے بتایا کہ گلابی نمک صرف پاکستان میں پایا جاتا ہے اور دنیا میں نمک کی یہ قسم کہیں اور موجود نہیں۔انھوں نے بتایا اسی کی دہائی میں انھوں نے اپنے غیر ملکی پارٹنر کے ساتھ جب گلابی نمک کو برآمد کرنے کا کام شروع کیا تو گلابی نمک کو ’ہمالین سالٹ‘ کا نام دیا جو بعد میں استعمال ہوتا چلا گیا اور آج گلابی نمک کو ہمالین نمک کے نام سے پکارا جاتا ہے۔عام نمک اور گلابی نمک کے درمیان فرق پر بات کرتے ہوئے اسماعیل ستار نے بتایا کہ گلابی نمک کی سب سے خاص بات اس کا رنگ ہے جو اسے عام نمک سے منفرد کرتا ہے اور اسی وجہ سے یہ پاکستان اور دنیا بھر میں مقبول ہے۔انھوں نے کہا کہ رنگ کے ساتھ اس میں آئرن یعنی فولاد کی مقدار عام نمک کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔ پاکستان اور دنیا بھر میں لوگ آئرن کی کمی کا شکار ہیں، اس لیے ایسے لوگ بھی اسے زیادہ استعمال کرتے ہیں جو آئرن کی کمی کی وجہ سے بیماریوں کا شکار ہیں۔اسماعیل ستار نے مزید بتایا کہ کھانے میں استعمال ہونے والا گلابی نمک جہاں بہت مقبول ہوا تو اس کے ساتھ اس سے تیار ہونے والی مصنوعات بھی بہت مشہور ہوئی ہیں۔انھوں نے بتایا کہ گلابی نمک سے سجاوٹ کے لیے استعمال ہونے والی مختلف چیزیں بنتی ہیں اور اس سے تیار ہونے والے لیمپ اور ٹائلیں اور دوسری مصنوعات بہت خوبصورت ہوتی ہیں۔گلابی نمک سے تیار ہونے والے لیمپ کی خصوصیات کے بارے میں انھوں نے بتایا کہ ایک تو اس کی خوشبو سوندھی ہوتی ہے تو اس کے انسانی نفسیات پر بہت اچھے اثرات ہوتے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ اس کے ساتھ یہ سانس کی بیماریوں میں مبتلا افراد کے لیے بھی بہت مفید ہوتے ہیں۔ تاہم ان میں سے تمام فوائد تحقیق سے ثابت شدہ نہیں ہیں۔پاکستان میں گلابی نمک کی پیداوار پر بات کرتے ہوئے اسماعیل ستار نے بتایا کہ اس کی پاکستان میں مجموعی پیداوار 25 سے 30 لاکھ ٹن سالانہ ہے اور اس میں سے دو سے اڑھائی لاکھ ٹن برآمد کر دیا جاتا ہے۔انھوں نے بتایا گلابی نمک سب سے زیادہ امریکہ میں برآمد کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یورپ اور خلیجی ریاستوں میں بھی جاتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ پاکستان سے برآمد ہونے والے گلابی نمک میں سے 60 فیصد صرف ان کی کمپنی کرتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.