
اے ابراہیم تم نے موت کو کیسا پایا ؟
منقول ھے که جب حضرت ابراهیم علیه السلام کا انتقال ھوا تو الله تعالی نے فرمایا اے میرے خلیل! موت کو کیسے پایا? حضرت ابراهیم علیه السلام نے عرض کیا جیسے گرم سلاخ تر روئی میں رکھ کر کھینچی جائے الله تعالٰی نے فرمایا! ھم نے تو تجھ پر آسان کر دی تھی
حضرت موسی علیه السلام سے مروی ھے که جب ان کی روح الله کی بارگاه اقدس میں حاضر ھوئی تو رب العالمین نے ان سے پو چھا اے موسی !موت کو کیسا پایا?حضرت موسی علیه السلام نے عرض کیا میں نے اپنے آپ کو چڑیا کی طرح پایا جبکه دیگچی میں کا قلیه پکایا جاۓ نه مر سکے که آرام پاۓاور نه رھائی پا سکے که اڑ جاۓحضرت موسی علیه السلام سے ھی مروی ھے فرمایا میں نے اپنے آپ کو اس بکری کی طرح پایا قصاب جس کی زندہ کھال اتار رھا ھوحضور سرور کائنات صلی الله علیه وسلم که پاس سفر آخرت کےوقت پانی کا ایک پیاله تھاآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنا ھاتھ مبارک پانی میں ڈبوتے پھر چہره مبارک پر ملتےاور فرماتے اے الله مجھ پر موت کی سختیاں آسان فرماحضرت کعب بن احبار رضی الله عنه سے حضرت عمر رضی الله عنهنے موت کے بارے میں پوچھا تو فرمایا اےامیر المومنین موت بہت زیاده کانٹوں والی شاخ کی طرح ھے جو کسی آدمی کے پیٹ میں داخل ھو جاۓ اور ہر کانٹا کسی رگ کے ساتھ اٹک جاۓ پھر اس شاخ کو کوئی آدمی بڑی سختی سےکھینچے جو کچھ باھر آسکے وه اپنے ساتھ لاۓ جو ره جاۓ وه ره جاۓیه تو اولیاء الله اور اس کے محبوبوں کی موت کی سختیاں ھیں ھم جو ھر وقت گناھوں میں منہمک ھیں ھمارا کیا حال ھو گا؟-
Leave a Reply