سینیٹ الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کو کس سازش کے تحت جتوایا گیا اور اس منصوبے کے تحت آگے کیا ہونیوالا ہے ؟ نامور صحافی نے پاکستانیوں کو بڑی خبر دے دی

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار محمد عامر خاکوانی اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ معمولی سی سوجھ بوجھ رکھنے والا جانتا ہے کہ گیم کس نے شروع کی اور اس کا مقصد کیا ہے؟ ہر کوئی جانتا ہے کہ یوسف رضا گیلانی صاحب کو ملتان سے اٹھا کر اسلام آباد میں

ووٹ درج کرانے اور پھر سینٹ کا الیکشن لڑانے کا یوں نہیں کہا گیا۔ انہیں پوری یقین دہانی کرائی گئی کہ جیت لازمی ہے۔ ورنہ گیلانی صاحب کو کیا پڑی تھی کہ سینٹ کی ایک سیٹ کے لئے اتنا خجل خوار ہوتے۔ سب ادارے خاموشی سے بیٹھے یہ دیکھتے رہے۔ حکومت نے اضطراب میں اس پر خاصی بھاگ دوڑ کی۔ اوپن بیلٹنگ کی قانون سازی کی کوشش کی ،مگر اپوزیشن نے ٹکا سا جواب دے دیا۔ ان کے پاس دوسری آپشن سپریم کورٹ سے رہنمائی لینے کی تھی۔ وہ بھی استعمال کی گئی۔ سپریم کورٹ نے خود ذمہ داری لینے کے بجائے الیکشن کمیشن پر ڈال دیا کہ مجاز ادارہ ہی وہ ہے۔ الیکشن کمیشن کو ایک اشارہ دیا گیا کہ وہ ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے ووٹ کا تقدس بحال کر سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن اگر چاہتا تو اس ہونی کو روک سکتا تھا۔ انہیں چند سو بارکوڈ والے بیلٹ پیپر چھاپنے تھے، آسانی سے یہ کام ہوجاتا۔ اگر ضرورت پڑتی تو الیکشن چند دنوں یا ایک ہفتے کے لئے آگے کر دیا جاتا۔ سپریم کورٹ کی اخلاقی سپورٹ ان کے ساتھ تھی، کون اس پر مزاحم ہوتا؟الیکشن کمیشن نے بدترین نااہلی کا مظاہر ہ کرتے ہوئے الیکشن میں دھاندلی ہونے دی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہمیشہ ایسے مواقع پر ایڈوانٹیج حکومت کو حاصل ہوتا ہے۔ ان کے پاس اراکین اسمبلی کو نوازنے کے بہت سے طریقے ہوتے ہیں، سیکرٹ فنڈز سے کیش ادائیگیاں، ترقیاتی فنڈز، ملازمتوں کا کوٹہ، من پسند ٹرانسفر پوسٹنگ وغیرہ۔ عام طور پر اپوزیشن کو یہ خوف

ہوتا ہے کہ حکومت اپنی اس قوت کو استعمال کر کے ان کے ووٹ توڑ لے گی۔ یہ پہلا موقعہ تھا کہ حکومت خوفزدہ تھی کہ ان کے ووٹ ٹوٹ جائیں گے اور اپوزیشن ہارس ٹریڈنگ کر لے گی۔ ا س سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ بعض بدعنوان عناصر حکومتوں سے بھی زیادہ طاقتور ہو سکتے ہیں۔ ان کے پاس اربوں کھربوں کی بلیک منی ہے جسے وہ بے دریغ لٹا کر اپنی مرضی کا نتیجہ لے سکتے ہیں۔ ان مافیاز کی جیت دراصل پورے سسٹم، اداروں، سیاسی کلچر کی شکست ہے۔ میں اس دلیل سے متاثر نہیں ہواکہ اراکین اسمبلی عمران خان سے ناراض تھے یا حفیظ شیخ مقبول امیدوار نہیں تھے۔ یہ بات درست نہیں۔ ووٹ بیچنے والوں نے بے ضمیری کسی اصولی اختلاف کی بنیاد پر نہیں کی بلکہ نوٹوں کی بوریاں لے کر کیں۔ علی حیدر گیلانی کی ویڈیو نے سب کچھ صاف بتا دیا کہ کیا ہوا۔ میرے خیال میں عمران خان کے ارکان اسمبلی سے نہ ملنے یا حفیظ شیخ کی عدم مقبولیت کی بات کہنا دراصل ووٹ بیچنے والے بے ضمیروں کی حمایت کرنا ، ان کی تاویل اور انہیں تقویت پہنچانا ہے۔ انہوں نے نہایت بے شرمی اور بے ضمیری کا مظاہرہ کیا۔ ہمیں یہ بات کھل کر صاف صاف کہنی چاہیے۔ صاف بات تو یہ بھی ہے کہ علی حیدر گیلانی کی ویڈیو کے بعد یوسف رضا گیلانی کو الیکشن سے دستبردار ہوجانا چاہیے تھا۔ وہ ووٹوں کی خریداری سے سینیٹر بنے، کس طرح سر اٹھا کر سینٹ میں بیٹھیں گے ؟

Leave a Reply

Your email address will not be published.