اعلیٰ سرکاری افسران کی شریف خاندان کے افراد سے مسلسل ملاقاتوں کا انکشاف ، یہ ملاقاتیں کس کے کہنے پر ہو رہی ہیں ؟ سینئر صحافی کا تہلکہ خیز انکشاف

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار اشرف شریف اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔مسلم لیگ نون سیاسی لڑائی کو نوازشریف خاندان کی اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کی شکل دے رہی ہے۔ گزشتہ دنوں مریم اور حمزہ شہباز کے درمیان کچھ تندوتیز جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ بعدازاں حمزہ نے زیر حراست والد سے دو گھنٹے ملاقات کی

اور پارٹی کی مجموعی سیاست کے ساتھ ساتھ مریم نواز سے اختلاف رائے پر بھی شہبازشریف کی رہنمائی چاہی۔ مریم نواز کے تنظیم سازی کے لیے مشہور ایک ساتھی نے بلاول بھٹو کو طنزاً اسٹیبلشمنٹ کے نیوٹرل ہونے کے بیان پر جو کچھ کہا اسے مریم کی مایوسی سے تعبیر کیا جارہا ہے‘ تاہم اسے کوئی سنجیدہ اختلاف نہیں قرار دیا جا سکتا کیونکہ مریم اس وقت کسی بھی تنکے کا سہارا لینے کو تیار ہیں جو انہیں اور ان کے والد کو اقتدار واپس دلا سکے۔ پیپلزپارٹی کی جمہوری شناخت کو مسلم لیگ نون استعمال کر رہی ہے۔ مسلم لیگ نون کو دوسرا کندھا مولانا فضل الرحمن نے فراہم کر رکھا ہے۔ ہر جماعت دوسری کی ضرورت ہے۔ پیپلزپارٹی کی ضرورت پنجاب میں داخل ہونا ہے۔ یوسف گیلانی کی حمایت اور اگلے عام انتخابات میں کچھ نشستوں پر پی پی امیدوار کے مقابل نون لیگ کے امیدوار کھڑا نہ کرنے کا وعدہ اس عہد و پیمان کی خبر دیتا ہے۔ لندن میں مسلم لیگی قیادت پوری طرح سرگرم ہو چکی ہے۔ ایک اطلاع کے مطابق پچھلے کچھ ماہ کے دوران پاکستان سے لندن جانے والے بہت سے سرکاری افسران کی مسلم لیگ نون کی قیادت سے ملاقات کرائی گئی ہے۔ کچھ ملاقاتیں نوازشریف اور باقی اسحاق ڈار‘ نوازشریف کے بیٹوں اور علی ڈار کے ساتھ ہوئی ہیں۔ حیرت کی بات یہ کہ ملاقاتیں کرنے والوں میں وفاقی اور صوبائی ایڈیشنل سیکرٹری اور جوائنٹ سیکرٹری عہدے کے افسران اور کچھ پولیس سروس کے لوگ شامل ہیں۔ یہ لوگ ملاقاتیں کیوں کر رہے ہیں اور ان کے پیچھے کیا منصوبہ روبہ عمل ہے یہ ابھی اخفا میں ہے۔ ہمارے ایک دوست بتا رہے تھے کہ چند روز قبل حسین حقانی چند دیگر افراد کے ساتھ نوازشریف سے ملے ہیں۔ حسین حقانی نوازشریف کے معاون خصوصی رہ چکے ہیں۔ نوازشریف کو چھوڑ کر جب وہ بے نظیر بھٹو کے ساتھ ملے تو اسلام آباد میں ان سے دو ملاقاتیں ہوئیں۔ چوکس اور انتہائی شاطر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ میں پاکستان کے سفیر بنے اور پھر میمو گیٹ کے باعث وطن واپس نہ آئے۔ حسین حقانی جمہوریت‘ پاکستان میں فوج کے جمہوریت مخالف منصوبوں‘ انسانی حقوق اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کو کچھ معلومات کا چورن بیچتے ہیں۔ انہیں بی جے پی حکومت کے قریب سمجھے جانے والے حلقے بھارت میں مدعو کرتے ہیں۔ حسین حقانی امریکی اسٹیبلشمنٹ میں جان پہچان بنا چکے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان اور صدر جوبائیڈن کے درمیان براہ راست رابطے ابھی مضبوط نہیں‘ اس کی کوئی سٹریٹجک وجہ ہوگی لیکن حسین حقانی اپنی فیس کے عوض امریکہ میں نوازشریف کے لیے لابنگ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں،آخری میدان کہاں لگے گا دیکھتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.