سینئر کالم نگار کے جاندار دلائل

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار ظہور دھریجہ اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔موجودہ صورتحال یہ ہے کہ نواز شریف اور اُن کے ساتھی کہتے ہیں کہ اصول اور نظریات اہم ہیں۔ اقتدار آنی جانی چیز ہے جبکہ شہبازشریف اس مقولے پر عمل پیرا ہیں کہ اصول اور نظریات کچھ نہیں اصل طاقت اقتدار ہے ۔

یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کی پہلی پسندشریف خاندان ہے ۔نواز شریف کے بعد وہ شہبازشریف کو آزمانا چاہتے ہیں ، ق لیگ کو بھی جزوی مراعات دے کر مقتدر حلقے میں رکھنا چاہتے ہیں ۔ملک کا اقتدار زرداری کے حوالے کرنے کو تیار نہیں ۔شہبازشریف نے مقتدر حلقوں کو یہ بھی فائدہ دیا ہے کہ عمران خان جب کبھی ضد اور ہٹ دھرمی پر آتا ہے تو اُسے شہبازشریف کی شکل دکھا دی جاتی ہے اوروہ خاموش ہو جاتا ہے ۔یہ بھی حقیقت ہے کہ اس وقت تاریخ کا سب سے بڑا اقتدار عمران خان کے پاس ہے ، نواز شریف کو جب بھی بڑا اقتدار ملا اسے مرکز اور پنجاب ملا ،ذوالفقار علی بھٹو کے بعد پیپلز پارٹی کو جب بھی بڑااقتدار ملا اُسے مرکز اور سندھ ملا ، تحریک انصاف خوش قسمت ہے کہ اسے مرکز اور پنجاب کے ساتھ خیبر پختونخواہ بھی ملا ہوا ہے اور اب اسے آزاد کشمیر کا اقتدار بھی حاصل ہو گیا ہے ۔لیکن دیکھنا یہ ہے کہ تحریک انصاف نے عوام کو کیا دیا ؟وسیب کے لوگ تو اتنا جانتے ہیں کہ اُن کو عمران خان نے سودن میں صوبہ بنانے کی تحریر لکھ کر دی مگر تین سال گزر گئے ہیں ابھی تک کچھ نہیں ہوا۔ کشمیر کا ذکر آیا ہے تو یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ سیاسی حلقوں میں شہباز شریف کے کردار کو بھی ڈسکس کیا جا رہا ہے اور مریم نواز کے قریبی حلقے سمجھتے ہیں کہ آزاد کشمیر کے الیکشن میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے جان بوجھ کر پہلو تہی اختیار کی ۔سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ میاں شہباز شریف دلچسپی لیتے تو نتائج مختلف ہو سکتے تھے ۔حقیقت یہ ہے کہ وسیب کی طرح کشمیر کی سیاست کے فیصلے بھی پنجاب میں ہوتے ہیں ۔سچ تو یہ ہے کہ پاکستان کی سیاست میں سب سے اہم کردار پنجاب کا ہے کہ 62فیصد آبادی کا ایک صوبہ اور 38فیصد آبادی کے تین صوبے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.