
بڑی سہولت فراہم کرنے کی پیشکش
کراچی(ویب ڈیسک)وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ نواز شریف کی وطن واپسی کی کوئی توقع نہیں ہے، اگر وہ آنا چاہیں تو 16 فروری کو پاسپورٹ منسوخ ہونے کے بعد بھی انہیں وزارت داخلہ کی ہدایت پر پاکستانی سفارتخانے سے انٹری سلپ مل سکتی ہے۔
ہم انہیں واپس پاکستان لانے کی کوشش کر رہے ہیں اور شہزاد اکبر اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں، لیکن اگر وہ 16 فروری کے بعد خود پاکستان آنا چاہیں تو میری ہدایت پر انہیں انٹری سلپ جاری ہوسکتی ہے، تاہم وہ اپنی مرضی سے ہی واپس آئیں گے۔اپوزیشن جو مرضی کرلے اسے 31 جنوری کو استعفیٰ نہیں ٹھینگا ملے گا۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اس وقت مسلم لیگ (ن) اور مولانا فضل الرحمٰن کا نام اپوزیشن ہے، پیپلز پارٹی جو مرضی کہتی رہے لیکن میں اسے اپوزیشن میں نہیں گنتا، یہ لانگ مارچ کریں گے اور جس طرح کا سلوک یہ کریں گے اس طرح کا ہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اپنی طاقت دیکھ کر فیصلہ کریں گے لیکن اگر یہ سمجھ رہے ہیں کہ انہیں 31 جنوری کو استعفیٰ ملے گا تو استعفیٰ نہیں ٹھینگا ملے گا۔براڈ شیٹ انکوائری کمیٹی کے حوالے سے شیخ رشید نے کہا کہ حکومت جسٹس ریٹائرڈ شیخ عظمت سعید شیخ کو کمیٹی کا سربراہ بنانے کے فیصلے پر قائم ہے۔کمیٹی اس میں شامل تمام کرداروں کو بلا کر تحقیقات کرے، میں نے فارن فنڈنگ کیس کو نہیں براڈشیٹ کو پاناما ٹو کہا ہے، اصل کیس یہ ہوگا، یہ کیس بہت گھومے گا اور بہت ساری چیزیں سامنے آئیں گی۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے تحریک عدم اعتماد لانے کی بیان پر انہوں نے کہا کہ اتحادی ہمارے ساتھ رہیں گے، اپوزیشن کے سینیٹ میں چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر 11 ووٹ کم ہوجاتے ہیں تو اسمبلی میں تو ان کو بڑا ڈینٹ پڑے گا، پیپلز پارٹی کسی قیمت پر سندھ کی حکومت چھوڑنے کو تیار نہیں ہوگی کیونکہ اسے پتہ ہے کہ اس کے اثرات کیا نکلیں گے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے ججز کو بھی متنازع بنایا ہے، اداروں کو بھی متنازع بنایا ہے، اس کمیٹی نے تو صرف رپورٹ پیش کرنی ہے، اپوزیشن اگر لانگ مارچ کرنا چاہتی ہے تو فیصلہ کرے تاکہ ہم ان کے لیے بہتر انتظامات کر سکیں۔
Leave a Reply