
خان صاحب : جہانگیر ترین کو ایک موقع دیں اور پھر کمال دیکھیں ۔۔۔۔ توفیق بٹ کا وزیراعظم عمران خان کو حیران کن مشورہ
لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار توفیق بٹ اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔حترم وزیراعظم پاکستان عمران خان نے گزشتہ ہفتے ساہیوال میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے متکبرانہ انداز میں فرمایا ”لاہور میں محل گرتے دیکھا، یہ ہوتی ہے تبدیلی“….یہ ”تبدیلی“ اپنی جگہ شاید درست ہوپر اصل تبدیلی جس کا خواب دیکھا
کہ الیکشن جیتا گیا تھا وہ سسٹم کی تبدیلی تھی، ہم سسٹم تبدیل کرنے آئے تھے سسٹم نے ہمیں تبدیل کردیا، ہم بھی اُنہی راستوں پر چل نکلے جن پر سابقہ ”چوراور لٹیرے “ حکمران چلتے رہے، بلکہ اُن سے بھی آگے نکل گئے، ناجائز محلات وضرور توڑے جائیں پر کچھ احساس وتدارک کے دل ٹوٹنے کا بھی اب ہونا چاہیے، وزیراعظم کا یہ مقام نہیں وہ چھوٹے چھوٹے ایشوزکاکریڈٹ لیں اُنہیں تو یہ پیغام دینا چاہیے”اِن معاملات سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، ہم نے اداروں کو اتنا مضبوط کردیا ہے کہ اب کسی کی حیثیت دیکھے بغیر وہ اپنا کردار ادا کرنے لگے ہیں“….قبضہ گروپوں کے ”ناجائز محل“ گرائے جانے کے عمل پر اُنہوں وزیراعلیٰ پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو بھی شاباش دی، وزیراعلیٰ سیاسی آدمی ہیں مستقبل میں وہ شاید کسی اور سیاسی جماعت میں گھس جائیں البتہ وزیراعظم کی شاباش سے مستقبل میں آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری کے لیے مشکلات کھڑی ہوسکتی ہیں، چیف سیکرٹری صاحب نے تو پتہ نہیں کب ریٹائرڈ ہونا ہے، آئی جی صاحب کے پانچ چھ برس ابھی شاید رہتے ہیں …. ساہیوال میں میرے محبوب وزیراعظم نے یہ بھی فرمایا ”سینٹ کے انتخابات میں ریٹ لگنے شروع ہوگئے ہیں“ …. ہم نے جو برس ہا برس اُن کا ساتھ دیا، ہمیں افسوس یہ ہے اپنے اقتدار کے پونے تین برسوں میں وہ سسٹم میں اتنی تبدیلی بھی نہیں لاسکے کہ ارکان اسمبلی کی خریدوفروخت کا عمل مکمل طورپر بند نہ بھی ہوتا، اُس میں تھوڑی کمی ہی واقع ہوجاتی، …. بے چارے کچھ ارکان اسمبلی بھی کیا کریں؟ اُنہیں پتہ ہے وہ اپنے ووٹ کی یا اپنے ضمیر کی قیمت نہیں لیں گے تو ان کا ووٹ کسی اورطریقے سے ہتھیا لیا جائے گا۔ سوکسی خوف کی وجہ سے بغیر رقم موصول کیے ووٹ دینے سے بغیر خوف کے قیمتاً ووٹ دینے میں وہ زیادہ راحت آسانی محسوس کرتے ہیں، …. اپوزیشن کی ”ہارس ٹریڈنگ“ کے مقابلے کا مو¿ثر طریقہ صرف ایک ہی ہوسکتا ہے جہانگیر ترین کو پھر سے خدمت کا موقع دیا جائے اور اس کے بدلے میں پھر سے اُن سے کچھ نہ پوچھا جائے !!
Leave a Reply