
چوہدری برادران نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ مارچ میں عمران حکومت کو گرا دیں گے اور ۔۔۔۔۔۔ مولانا فضل الرحمٰن کے انکشافات نے ملک میں ہلچل مچا دی
کراچی (ویب ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ق اعتماد کے قابل نہیں رہی ہے ۔ قاف لیگ نے موجودہ حکومت کو مارچ کے مہینے میں گرانے کا وعدہ کیا تھا لیکن دھوکہ دیدیا، مولانا فضل الرحمٰن کا ق لیگ کے حوالے سے سنسنی خیز انکشاف ۔ ایک انٹرویو میں سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن
کا کہنا تھا کہ قاف لیگ کم از کم میرے نزدیک تو قابل اعتماد نہیں رہی ہے کیونکہ انہوں نے جو کھیل کھیلا ہے اس سے لگا ہے کہ وہ کسی کے لئے استعمال ہوگئے ۔پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں میں سے کوئی بھی ڈیل نہیں کرسکتا ، سینیٹ چیئرمین کے انتخاب کے حوالے سے ماضی کا ایک تجربہ موجود ہے جو کسی بھی صورت تحریک عدم اعتماد کو جاندار نہیں کہہ رہا ہے ۔ جس پارٹی نے اس حوالے سے بات کی ہے وہ تمام فورم پر مطمئن کرے گی تو پھر تبھی اس کو پی ڈی ایم کا فیصلہ کہا جائے گا ۔ پی ڈی ایم اور جمعیت علماء اسلام کے سربراہ فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ تحریکوں کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے کہ وہ فوراً کارروائی کرنے کے بجائے کچھ مزید وقت دیا جاتا ہے تاکہ حجت پوری ہوجائے پی ڈیایم ایک جمہوری تحریک ہے اور اس کے تمام طور طریقے اور حکمت عملی اصولوں کی بنیاد پر ہوتی ہے کچھ لوگ خوش فہمی میں مبتلا ہیں۔ پی ڈی ایم کی طرف سے اکتیس دسمبرکی تاریخ دی گئی تھی کہ تمام پارلیمانی اراکین استعفیٰ پارٹی لیڈرز کے پاس جمع کرائیں گے وہ ہدف مکمل ہوگیا دوسرا ہدف یہ تھا کہ اکتیس جنوری تک مستعفی ہوجائیں اس کے معنی یہ ہے کہ ایک وقت دینا پڑتا ہے اُن کو بھی اور اس دوران اپنے کارکن ایک بڑے فیصلے کے انتظار میں تیاریاں بھی کرتے ہیں اور اس کے لیے ان کو منظم ہونا پڑتا ہے خود اپنی جماعت کی صفوں میں بھی اور تمام پارٹیوں کے درمیان ایک مشترکہ اقدام کے لیے تیاری بھی کرنی پڑتی ہے اس لیے یہ وقت دینے پڑتے ہیں کارکن کو بھی عوام کو بھی اور حکومت پر بھی حجت تمام کرنی ہوتی ہے چنانچہ وہ وقت گزر چکا ہے رعایت کے دن ختم ہوچکے ہیں سخت فیصلوں کے دن قریب آچکے ہیں چار فروری کو سربراہی اجلاس ہوگا جس میں اگلی حکمت عملی کے حوالے سے ایک موثر فیصلہ ہوگا۔ پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں پی ڈی ایم کے ایجنڈے پر ایک ہیں بہت سی باتیں اس لیے ہو رہی ہیں کہ تحریک میں کچھ گیپ آیا ہے وہ تحریک کا نہیں ہے بے نظیر کی ناگہانی موت کے بعد ان کے گھر میں ایک خوشی آئی انہوں نے اس خوشی کو فوکس کیا اور ہم نے بھی اُن کو ٹائم دیا اور لحاظ رکھا ہے کہ جو تقریبات ہیں وہ تسلی کے ساتھ انجام پاجائیں اگر اس طرح کی کچھ چیزیں بیچ میں آجاتی ہیں اس کو دوسرے معنی پہنانا مناسب نہیں ہے ۔
Leave a Reply