
تبدیلی آگئی : عدالت نے ایک خواجہ سرا کو اہم ترین سرکاری عہدے کے امتحان میں شامل کرنے کا حکم جاری کر دیا
لاہور(ویب ڈیسک)لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس فیصل زمان خان نے پنجاب پبلک سروس کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ درخواست گزار خواجہ سرا ء کو خاتون لیکچراروں کی بھرتی کیلئے ہونیوالے امتحان میں شامل کیا جائے فاضل جج نے یہ حکم خواجہ سراء فیاض اللہ کی درخواست منظور کرتے ہوئے جاری کیا،
خواجہ سرا ء نے درخواست دائر کی تھی کہ اس نے زنانہ لیکچرار برائے اردو کی اسامیوں پر درخواست دی تھی لیکن اسے امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جارہی نہ ہی خواجہ سراؤں کیلئے کوئی الگ کوٹہ مقرر کیا گیاہے درخواست گزار فی میل ٹرانسجینڈر ہے جس کا اس نے فارم میں اندراج کررکھاہے اس کے باوجود اسے امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جارہی فاضل جج نے قراردیا کہ یہ نہ صرف بنیادی حقوق کا آئینی معاملہ ہے بلکہ یہ قانونی حق بھی ہے جس کے تحت درخواست گزار کو خواتین کی نشستوں پر امتحان دینے کاحق حاصل ہے قبل ازیں دوران سماعت فاضل جج نے پنجاب پبلک سروس کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ خواجہ سرا ء کی درخواست کو کیوں منظور نہیں کیا گیا؟ وکیل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیاکہ اگر ہائیر ایجوکیشن اجازت دے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے سیکشن افسر نے عدالت کوبتایا کہ انکے محکمہ کو خواجہ سرا کی درخواست منظورکرنے پر کوئی اعتراض نہیں خواجہ سرا کے وکیل علی زیدی نے موقف اختیارکیا کہ اْردو لیکچر کی سامی کیلئے درخواست دی تھی لیکن اس بنیاد پر درخواست مسترد کر دی گئی کہ خواجہ سرا ء کیلئے کوئی کوٹہ نہیں پنجاب پبلک سروس کمیشن اور ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی یہ پالیسی امتیازی سلوک ہے عدالت سے استدعاہے کہ خواجہ سرا ء فیاض اللہ کو پنجاب پبلک سروس کمیشن کا امتحان دینے کی اجازت دی جائے۔
Leave a Reply