
امریکی صدر جوبائیڈن کا شاندار فیصلہ :
واشنگٹن (ویب ڈیسک) امریکہ نے یمن کے خلاف چھ سال سے جاری لڑائی میں اپنے اتحادیوں کی جانب سے جارحانہ کارروائیوں کے لیے اپنی حمایت ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے خارجہ پالیسی کے بارے میں اپنے پہلے اہم خطاب میں کہا ہے کہ ’یمن میں لڑائی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔‘
یمن بحران میں اب تک ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد لوگ زندگی سے محروم ہو چکے ہیں ۔۔امریکہ نے سابقہ امریکی صدور اوباما اور ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکمرانی میں یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کے زیر قیادت اتحاد کی حمایت کی تھی۔ اس تنازعے نے لاکھوں یمنی باشندوں کو فاقہ کشی کے دہانے پر لا کر کھڑا کر دیا تھا۔یمن کی ایک کمزور حکومت اور حوثی باغی تحریک کے مابین لڑائی کا آغاز سنہ 2014 میں ہوا تھا۔ اس لڑائی میں ایک برس بعد اس وقت شدت آ گئی تھی جب سعودی عرب اور آٹھ دیگر عرب ریاستوں جنھیں امریکہ ، برطانیہ اور فرانس کی حمایت حاصل تھی نے حوثیوں کے خلاف فضائی اٹیک شروع کیے تھے۔صدر بائیڈن نے اپنے اہم خطاب میں امریکی خارجہ پالیسی میں دیگر تبدیلیوں کا اعلان بھی کیا ہے جیسا کہ امریکہ کی طرف پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کو قبول کرنا اور جرمنی سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے فیصلے کو واپس لینا شامل ہے۔جمعرات کو امریکی صدر کی جانب سے کیے گئے اعلان کے نتیجے میں امریکہ جارحانہ کارروائیوں کی حمایت کرنا چھوڑنے کے ساتھ ساتھ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو ہدف کو نشانہ بنانے والے جدید ہتھیاروں کی فروخت بھی بند کر دے گا۔تاہم اس سے اس سے جزیرہ نما عرب میں ایک خاص تنظیم کے خلاف کارروائیوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
Leave a Reply