ڈاکٹر زرقا اور لیاقت ترکئی کو سینیٹ الیکشن میں ٹکٹ دے کر عمران خان نے کیا غلطی کی ہے ؟ جاوید چوہدری کا خصوصی تبصرہ

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار جاوید چوہدری اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔سیف اللہ ابڑو لاڑکانہ سے تعلق رکھتے ہیں‘ انجینئر ہیں اور دو کنسٹرکشن کمپنیوں کے مالک ہیں‘ آصف علی زرداری سے دوستی تھی ،دولت کے بعد شہرت اور اقتدار انسان کی اگلی منزل ہوتی ہیں‘ یہ بھی اقتدار میں آنا چاہتے تھے‘

2013 میں پیپلز پارٹی سے ایم پی اے کا ٹکٹ مانگا‘ انکار ہو گیا‘ آزاد الیکشن لڑا‘ ہار گئے‘ 2018 میں ایک بار پھر ٹرائی کی اور اس بار بھی نہ جیت سکے۔یہ 2018 کے آخر میں پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہو گئے‘ پارٹی نے ان کی خدمات کے بدلے میں انھیں سینیٹ کا ٹکٹ دے دیا‘ سندھ کے کارکنوں نے احتجاج شروع کر دیا‘حیدر آباد‘ سکھراور نواب شاہ کے پارٹی عہدیداروں نے گورنر سندھ کو خط بھی لکھ دیا اور یہ خط سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہو گیا۔سیف اللہ ابڑو واحد مثال نہیں ہیں ‘ تحریک انصاف نے اس بار متنازع ٹکٹوں کا انبار لگا دیا‘ آپ بلوچستان کے عبدالقادر کی مثال لے لیں‘ یہ بھی کنسٹرکشن کے کاروبار سے وابستہ‘ ارب پتی ہیں‘ وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خاندانی دوست ہیں‘ صادق سنجرانی کے ساتھ بھی ان کے مراسم ہیں‘ 2014میں پی ٹی آئی جوائن کی‘ 2015 اور 2018 میں آزاد حیثیت سے سینیٹ کا الیکشن لڑا‘ لیکن کام یاب نہ ہو سکے‘ یہ بھی اس مرتبہ تحریک انصاف کا ٹکٹ حاصل کرنے میں کام یاب ہو گئے لیکن سردار یار محمد رند راستے کی رکاوٹ بن گئے‘ یہ اپنے بیٹے سردار خان رند کو ٹکٹ دلوانا چاہتے تھے۔یارمحمد رند کی تھپکی سے سوشل میڈیا میں شور ہوا‘ میڈیا نے خبر اچھالی اور عبدالقادر سے ٹکٹ واپس لے لیا گیا‘ اب عبدالقادر اور سردار خان رند دونوں آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گے۔ سندھ کے کارکنوں نے فیصل واوڈا کے ٹکٹ پر بھی اعتراض کر دیا‘ الیکشن کمیشن میں ان کی نااہلی کا کیس چل رہا ہے‘

یہ امریکی شہریت رکھتے تھے‘ الیکشن قواعد کے مطابق انھیں کاغذات نامزدگی سے قبل شہریت سے دست بردار ہوجانا چاہیے تھا لیکن انھوں نے شہریت لیٹ چھوڑی‘ یہ اڑھائی سال سے نااہلی سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں مگر یہ اب زیادہ دنوں تک بچ نہیں سکیں گے چناں چہ پارٹی نے انھیں نااہلی سے بچانے کے لیے سینیٹ کا ٹکٹ دے دیا‘ کارکن یہ ٹکٹ بھی قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں چناں چہ شور ہو رہا ہے۔ پنجاب کے ایم پی ایز ڈاکٹر زرقا تیمورپر بھی اعتراض کر رہے ہیں۔ڈاکٹر صاحبہ 2010 میں پی ٹی آئی میں شامل ہوئی تھیں‘ن لیگ کے لوگ ان کے بارے میں پروپیگنڈا کر رہے ہیں یہ عمران خان کی اسکن اسپیشلسٹ ہیں ‘ ڈاکٹر زرقا پڑھی لکھی اور مہذب خاتون ہیں‘ یہ اچھا فیصلہ ہیں لیکن پنجاب میں پی ٹی آئی کے ایم پی ایز ووٹ نہ دینے کا بہانہ تلاش کر رہے ہیںاور ن لیگ انھیں یہ بہانہ فراہم کر رہی ہے‘ یہ ٹکٹ بھی متنازع ہو رہا ہے‘ ان کی کورنگ امیدوار فرحت شہزادی کی ٹکٹ بھی متنازع ہیں۔یہ عرف عام میں فرح خان کہلاتی ہیں اور یہ خاتون اول کی دوست اور احسن جمیل گجر کی اہلیہ ہیں‘ کارکن اس ٹکٹ کو بھی ہضم نہیں کر پا رہے‘ترجمانوں کے پاس اس اعتراض کا کوئی جواب نہیں ہوتا‘ایک اور متنازع امیدوار لیاقت ترکئی ہیں‘ یہ کے پی کے میں سینئر وزیر شہرام ترکئی کے والد ہیں‘ ارب پتی ہیں‘ پارٹی نے پہلے نجیہ اللہ خٹک کو ٹکٹ دیا تھا لیکن نجیہ اللہ خٹک سے ٹکٹ واپس لے کر لیاقت ترکئی کو دے دیا گیا‘ ترجمانوں کے پاس اس یوٹرن کی بھی کوئی دلیل نہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.