
مریم نواز کے ساتھ وہی ہوا جو 2 کشتیوں کے سوار کے ساتھ ہوتا ہے ۔۔۔۔۔ نواز شریف کی صاحبزادی کے حال و مستقبل پر ہارون الرشید کا خصوصی تبصرہ
لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار ہارون الرشید اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔تحریک انصاف کے بہت سے کارکن مخلص ہیں مگر سفلہ پروری پر وہ اپنے لیڈر کا محاسبہ کیوں نہیں کرتے۔ ایک عجیب شعر یاد آتا رہا ؎ اس کے بندے ہیں سو اس کی طرف دیکھتے ہیں وہ شہہ چارہ گراں کس کی طرف دیکھتا ہے؟
اس سوال کا جواب یہ ہے کہ کپتان خوشامدیوں کی طرف دیکھتا ہے۔ادھر نواز شریف ذہنی انتشار اور مسلسل مخمصے کا شکار۔زرداری صاحب بظاہر اپوزیشن میں ہیں، درحقیقت اسٹیبلشمنٹ سے مفاہمت کر چکے۔ ہمت ان کی ٹوٹ چکی۔بمشکل دونوں ہاتھوں سے چائے کی پیالی اٹھاتے ہیں۔ اس عمر میں خود کو مگر بدل نہیں سکتے۔ وہی فریب دہی، وہی حیلہ سازی۔ گو ہاتھ میں جنبش نہیں، آنکھوں میں تو دم ہے رہنے دو ابھی ساغر ومینا میرے آگے شہباز شریف کی کمائی لٹ چکی۔ وہ مریم نواز لے گئیں کہ ان کے باپ کی متاع تھی۔دو کشتیوں کے ہر سوار کے ساتھ بالاخر یہی ہوتاہے۔ اپوزیشن اتحاد نے خاک چاٹی۔ جو کچھ بچ رہا، ایسا لگتاہے کہ مارچ کے آخر اور اپریل کے آغاز میں لٹ جائے گا۔ عمران خاں ناکام ہو چکے۔ اب یہ واضح ہے کہ ان کے اقتدار میں اقتصادی نشو ونما ممکن ہی نہیں۔ اپنی ذات کے اس قدر وہ اسیر ہیں کہ بروئے کار آنا تو کجا، امکانات کا ادراک ہی نہیں کر سکتے۔ چیخ چیخ کر در و بام کہتے ہیں کہ ملک کو نئی قیادت کی ضرورت ہے۔ آرزو سینوں میں بیدار ہو چکی اور متشکل ہونا چاہتی ہے۔کوئی دن جاتا ہے کہ نئی قیادت نمودار ہو گی۔ ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں کب تک، آخر کب تک آزمائے ہوؤں سے امید وابستہ کی جائے گی۔ ایک نئی سیاسی جماعت نہیں تو صاحبِ درد اور ہوش مند لوگ کم از کم ایک پریشر گروپ ہی قائم کر دیں جہانِ تازہ کی افکارِ تازہ سے ہے نمود کہ سنگ و خشت سے ہوتے نہیں جہاں پیدا
Leave a Reply