
حکمران جماعت کے چھکے چھڑا دینے والا تبصرہ
لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار عمران یعقوب خان اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔اگر پی کے 63 پر نظر ڈالیں تو پی ٹی آئی اور پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدواروں کے مابین پہلے سے کانٹے کا مقابلہ متوقع تھا۔ اس حلقے سے 2013ء اور 2018ء کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے امیدوار کامیاب ہوئے تھے
جب کہ مسلم لیگ کے موجودہ امیدوار اختیار ولی 2018ء کے انتخابات میں دوسرے نمبر پر تھے ۔جبکہ حلقہ این اے 75 ڈسکہ کا تھا جہاں کی نشست مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ سید افتخارالحسن شاہ کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی‘ اور مسلم لیگ ن اس نشست پر کامیابی کے لئے پُر امید تھی۔ دوسری طرف گزشتہ دنوں بلوچستان میں پشین کے ضمنی الیکشن کے نتائج کو غیر متوقع تو نہیں کہا جا سکتا‘ لیکن جس بڑے تناسب سے پی ڈی ایم کے امیدوار کو کامیابی ملی ہے، وہ اپوزیشن اتحاد کی جماعتوں کے لیے حوصلہ افزا ضرور ہے۔شاید حالات تبدیل ہوتے جا رہے ہیں اور حکومت کی حمایت پہلے جیسی نہیں رہی۔ اگر یہی حقیقت ہے تو پھر حکمران جماعت کے پیروں تلے سے زمین صحیح کھسک رہی ہے، اور اس کا مطلب ہے کہ پی ڈی ایم کی تحریک نے اپنا ایک مقصد تو حاصل کر ہی لیا ہے۔سیاست سے قطع نظر ملک میں اس سیاسی صورت حال کو دیکھ کر بھی مجھے آنے والے وقت سے ڈر لگتا ہے۔ ایسا نہیں کہ ہماری سیاسی تاریخ میں کسی بھی انتخاب کے موقع پر بدامنی وغیرہ نئی باتیں ہوں لیکن اس بار اس میں جس کا میں نے مشاہدہ کیا ہے‘ اس کے انجام کا سوچ کر ہی روح کانپ جاتی ہے۔ بہتر یہی ہے کہ ہمارا سیاسی طبقہ اس طرح کی حرکات کا ادراک کرے اور ملک میں ایک مناسب سیاسی ماحول کی جانب بڑھیں جس میں مکالمہ اور دوسرے فریق کی بات سننے کا حوصلہ ہونا چاہئے کیونکہ اختلافات تقسیم کا باعث بنتے ہیں اور ڈائیلاگ سیاسی استحکام کا جبکہ ایک مناسب سیاسی استحکام ہی ترقی کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔
Leave a Reply