طارق عزیز مرحوم نے شریف برادران اور مسلم لیگ (ن) کا ساتھ کیا کہہ کر چھوڑا تھا ؟

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار فضل حسین اعوان اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔نیلام گھر والے طارق عزیز بھی دنیا میں کروڑوں چاہنے والوں کو سوگوار چھوڑ گئے۔ ان سے ایک دو ملاقاتیں ہوئیں۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب میاں نوازشریف جدہ چلے گئے تھے۔ مسلم لیگ ن کے غبارے سے ہوا خارج

اور ہم خیال گروپ جو آگے جاکر ق لیگ کے قالب میں ڈھل گیا اس میں بھری جارہی تھی۔ ہمایوں اختر خان کے گھر نئی پارٹی تشکیل پار رہی تھی۔ وہاں تین چار میٹنگوں میں بطور صحافی شرکت کا موقع ملا۔ ایک شام طارق عزیز ہمایوں اختر کے گھر کھانے سے قبل الگ بیٹھے تھے میں ان کے پاس جا بیٹھا۔ان دنوں وہ” وضعدار” ہوچکے تھے۔ ان سے دو تین سوال پوچھے اس میں ایک وہ بھی تھا جو ہمایوں اختر خان سے قبل ازیں پوچھا تھا۔ جواب دونوں کا ایک جیسا تھا’’آپ نوازشریف کو چھوڑ رہے ہیں۔‘‘ہم نہیں چھوڑ رہے، وہ ہمیں چھوڑ کر چلے گئے۔‘‘طارق عزیز ہر دلغزیز شخصیت تھے مگر سیاست میں آنے سے ان کی ہر دلعزیزی تقسیم ہوگئی تھی ۔انہوں نے ن لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا اور لاہور سے جیت گئے۔ سیاست میں نو آموزعمران خان کو ہرایا تھا۔ نیلام گھر نے ان کو عزت اور شہرت کے آسمان کا درخشندہ ستارہ بنا دیا تھا۔ سیاست میں انٹری ان کے شایان شان نہیں تھی اور پھر پارٹی سے وفاداری ثابت کرنے کے لیے سپر یم کورٹ پر چڑھ دوڑنے والے جتّھے کا حصہ بن گئے۔ اس پر انہیں چودھری اختر رسول اور میاں منیر سمیت سزا ہوئی گو طارق عزیز نے اس سے یہ کہہ کر دامن بچانے کا یارا بھی کیا کہ تصویر میں ،میں دروازے سے تختی اکھاڑ نہیں رہا ، لگارہا ہوں۔ پھر وہ ن لیگ سے وابستگی پر بھی قائم نہ رہ سکے اور ق لیگ کے ساتھ سیاسی مستقبل وابستہ کر لیا۔آپ بڑے فنکار ،بلند پائے کے کھلاڑی یا عظیم سکالر ہیں ۔آپ کابلا امتیاز احترام اور قدر منزلت غیرمتنازعہ رہنے تک ہے ۔سیاست میں آئیں گے تو آپکے سیاسی نظریات کے حامی پلکوں پر ضرور بٹھائیں گے مگر مخالفین جن میں سے بہت سوں کے آپ کل تک ہیرو تھے وہ تذلیل و تضحیک کی پستی تک گرانے سے دریغ نہیں کریں گے۔ عمران خان کی طرح مخالفت دشنام ، الزام کے قلزم عبور کر کے وزارت عظمٰی کے منصب پر پہنچ جائیں تو”پوں باراں” ورنہ ” تِن کانے”۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.